Ticker

6/recent/ticker-posts

محلے دار چودی

میری شادی کو  پانچ سال ہو چکے تھے اور اب روائتی پاکستانی میاں بیوی کا جھگڑا شروع ہو چکا تھا روز روز کی لڑائی اوپر سے مجھے دفتر کا سیزن  میرا دفتر ایک کاروباری مارکیٹنگ سے متعلق ادارہ تھااور ہمارا سیزن تھا جس کی بنا پہ مجھے گھر پہنچنے میں بھی دیر ہو جاتی تھی میں نے جب سے شادی کی تھی اپنی بیوی کے علاوہ کسی کو نہیں چوداتھا
لیکن نا جانے کیوں میری بیوی کو مجھ پہ یقین نہیں تھااور میں جب بھی صاف ستھرے کپڑے پرفیوم لگا کے دفتر جانے لگتا تو وہ مجھے شک کی نظروں سے دیکھتی  تھی اور زیر لب بڑ بڑاتی بھی تھی حالانکہ دوستوں میں بچپن سے ہی صفائی پسند اور ساف ستھرا رہنے والا  نوجوان ہوں
لیکن نا جانے کیوں میری بیوی اس بات کو سمجھتی نہیں تھی ایک اور بات جو میں  نے نوٹ کی تھی مجھے روز روز سیکس کی طلب ہوتی تھی اور بیوی نے میری اس خوبی کو میری  کمزوری بنا لیا تھا اور جب رات کو مٰں چود لیتا تھا تو اگلے دن وہ اور بھی موڈ بنا کے بگڑی ہوئی صورت سے رویہ رکھتی تھی میں اپنی آمدن کے مطابق سارے خرچے پورے کر رہا تھا
لیکن اس کو زعم ہوا تھا کہ میں اس کی گوری چوت اور گانڈ کا فین ہو چکا ہوں اور کسی صورت ان کے بنا نہیں رہ سکتا اس بات میں صداقت بھی تھی  کہ میں اس کو چودنے کا عادی ہو چکا تھااور اس کی جب تک چدائی نا لگا لیتا مجھے سکون نہیں ملتا تھا
میں نے اب اس کی بک بک سے جان چھڑانے کا فیصلہ کر لیا تھا اور جب اگلے دن اس نے پھر چدائی کے بعد مجھے وقت پہ ناشتہ نہٰں دیا اکلوتے بیٹے کو ناشتہ نہیں کرایا اور سوئی رہی میں نے تین بار آواز لگائی کہ اٹھ جاو لیکن نا اٹھی اور الٹا بولی مجھے سونے بھی نہیں دیتے ہو حالانکہ میں نے اس کو چودنے کے بعد گیارہ بجے سونے کے لیئے فری کر دیا تھا
اب آپ بتائیں  کی رات گیارہ سے لیکر صبح سات بجے تک آٹھ گھن؁ سونے کے بعد بھی جس کی بیوی صرف شوہر اور بیٹے کو ناشتہ نہٰں کرا سکتی اس کے ساتھ رہنا کس قدر مشکل ہو گا اور میں سوئی کو چھوڑ کے دفتر جاتا تھا اور اب میرے اندر کے روائتی مرد نے انگڑائی لی اور میں نے اس کو رکشے کا کرایہ  اور مزید پانچ ہزار ہتھیلی پہ رکھتے ہوئے کہا میری جان چھوڑو
اور کچھ دن اپنی ماں کے پاس چلا جا ورنہ میں کوئی مزید انتہائی قدم نا اٹھا لوں اور وہ منہ بسورتی ہوئی چلی گئی پیسے اس نے رکھ لیئے تھے کیونکہ اتنی بے وقوف نہٰں جانتی تھی اماں بنا پیسں کے ایک دن رکھنے والی نہٰں پھر بھی ان کی تعریف ہی کرے گی وہ جا چکی تھی اور ایک ہفتہ گزر چکا تھا  ایک دن میں دفتر سے تھکا ہارا گھر آیا تھا اسوقت میری عمر سینتیس سال تھی
میں گھر میں اکیلا تھا کیوں کہ گھریلو ناچاقی کی وجہ سے میری  پاکستانی بیوی مجھ سے علیحدہ ہو گئی تھی ماں کے پاس تھی  اور مجھے چدائ کا بہت دل کر رہا تھا۔ ایک دم سے میرے گھر کا دروازہ بجا اور جب میں گیٹ پر گیا تو نیچے والے فلیٹ کی عورت کھڑی تھی اور جو پانی کی سیلن  ہے اسکی شکائیت کر رہی تھی،
وہ کافی غصے میں تھی اور اسکا جسم گورا تروتازہ فیگر بڑے ممے اور چھوٹے قد کا تھا۔ اسکی جوانی کو دیکھ کر میرا اسکو ہاتھ لگانے کا دل کرنے لگا۔ میں نے کہا کہ آپ اندر آجاو اور بتاو کہاں سے لیک ہو رہا ہے۔ وہ باتھ روم میں آئی اور فلش  وای جگہ سے بتانے لگی اور وغیرہ وغیرہ پر بتانے لگی تو میں نے اسی دوران اسکی گانڈ کو دبایا  معمولی ٹچ کیا تھا وہ اندر سے چالو تھی
پھر چالاک بہت تھی اور پھر جیسے ہی وہ اٹھی اسکو اپنی بانہوں میں دبا کر اسے کسنگ کنے لگا۔ وہ مجھے سے خو کو چھڑانے کے لیئے زور لگاتی رہی میں نہ رکا اور پھر اسکو لپٹکر اسکے اوپر بیڈ پر لیٹ گیااس نے مجھے اوپر اوپر سے کہا چھوڑو کوئی دیکھ لے گا  میں سمجھ گیا اس کو مسئلہ نہیں ہے بس کوئی نا دیکھے
میرا لنڈ ایک دم ٹائٹ ہو گیا تھا اور اسکی پسینے میں گھیلی جوانی مجھے اور خوار کر چکی تھی، میں نے اسکو زور سے باہوں میں دبائے اسکو زبردست کسنگ کرتا رہا اور نیچے سے اپنا لنڈ اسکی چوت پر رگڑتا رہا۔ وہ کوئی دس منٹ تک ایسا کرکے مجھے روکتی رہی مگر میں نہ رکا اور پھر ہار مان گئی۔اور ا سکی چوت پانی پانی ہونے لگی
میں نے اپنیگرفت ڈھیلی کی اور اسکے مموں کو دباتا ہوا اسکی گردن کو چاٹنے لگا اور وہ بھی کنسگ میں میرا ساتھ دینے لگی۔ میں نے اپنا لنڈ باہر نکال اور اسکو چسوانا شروع کردیا۔ وہ مزے لے کر میرا لنڈ چوسنے لگی اور میں اسکو منہ سے چودنے لگا۔
کئی منٹ تک لنڈ چوسنے کے بعد میں نے اسکی کمیز اتاری اور پھر اسکی جوانی کو زبردست چومنا چاٹنا اور چوسنا شروع کردیا۔ ساتھ ہی میں نے اپنے سارے کپڑے اتار دیئے اور پھر اسکی شلوار کو نیچے کرکے اسکی پھدی کو انگلیوں سے چودنے لگا۔
اسکی سکسی آوازیں نکال رہی تھی اور پھر میں نے اسکی ٹانگوں کو کھول کر اپنا لنڈ اکی چوت میں گھسانا شروع کردیا۔ وہ بھی مست ہو کر اپنی گانڈ کو مزے سے ہلا کر میرے لنڈ کا مزہ لینے لگی او پھر 20 منٹ کی زبردست پھدی مارنے کے بعد میں نے لنڈ اسکے منہ میں ڈال دیا اور اپنا سارا پانی نکال دیا۔
اسنے میری منی پی لی اور پھر میں نے اسکی چوت کو چاٹ کر اسکو فل مزے سے مزید گرم کرکے اسکی چوت کو بھی فارغ  کیا۔
اس چدائی کے بعد اب اس کو کوئی شکوہ نہیں ہے اور وہ بھی چدائی کے لیئے تڑپ رہی تھی۔ میں نے اسکو اپنی ٹھرک مٹانے کے لیئے رکھ لیا ور پھر میں جب بھی دفتر سے آتا وہ آکر مجھ سے چدائی لگواتی اور پھر اپنے گھر چلی جاتی یوں میرا کام بن گیا ہے۔

Post a Comment

0 Comments